وارث بن اعظم
2K14/MC/102
بلاگ: سندھ اور وفاقی حکومت کے درمیان تنازعہ
سندھ میں اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی اقتدار میں ہے اور وفاق
میں مسلم لیگ نواز کی حکومت ہے، یہ دونوں جماعتیں ہمیشہ سے ہی ایک دوسرے کی
شدید مخالف رہی ہیں ، مسلم لیگ نواز کا سندھ میں ووٹ بینک بلکل نہ ہو نے کے
برابر ہے ،اس کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ نواز کا پنجاب میں کافی اثر و رُسوخ ہے ،
جسکی وجہ سے وفاقی حکومت کا زیادہ تر دھیان پنجاب تک ہی محدود رہتا ہے، اسی بناء
پر وفاقی حکومت کا سندھ حکومت سے روابط ہمیشہ خراب رہے ہیں، اور سندھ حکومت کو
وفاق سے ہمیشہ شکایت ہی رہتی ہے کہ وفاق سندھ کے ساتھ نا انصافی کرتا ہے، سندھ
حکومت کا کہنا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ جس میں صوبوں کو اُن کے وسائل کے مطابق
حصہ دیا جاتا ہے، جس میں زیادہ تر ٹیکس سندھ سے جمع ہوتا ہے ،اور ایک اندازے
کے مطابق پورے پاکستان کے روینیو کا ستر فی صد کراچی سے جمع ہوتا ہے، سندھ کو اُس کا صحیح حق نہیں دیا جاتا، اسی طرح پانی کی تقسیم میں بھی سندھ سے زیادتی کی
جاتی ہے اور سندھ حکومت کے مطابق سندھ کے پانی کا ایک بڑا حصہ پنجاب کو دے دیا جاتا ہے
جو کہ سراسر زیادتی ہے، آجکل سندھ میں گیس فراہمی پر وفاق سے حالات کشیدہ
ہیں ، واقعہ کچھ یوں ہے کہ سندھ حکومت نے نوری آباد کے قریب ایک بجلی کا پاور پلانٹ
لگایا ہے اور گیس کمپنی سے اس ضمن میں بات بھی ہو گئی تھی پر اب پروجیکٹ کی تکمیل کے
بعد سوئی گیس کمپنی نے گیس کی فراہمی سے انکار کر دیا ہے،جس پر وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت کو کہا ہے کہ سندھ کو
مکمل گیس فراہم کی جائے، سندھ پورے ملک میں گیس کی پیداوار کا 70 فی صد پیدا کرتا ہے ،
اور آئین کے آرٹیکل 158 کے تحت جس صوبے سے قدرتی وسائل
نکلتے ہوں اس صوبے کا اس پر پہلا حق ہے، اور اگر سندہ کو اس کا حق نہیں دیا گیا تو سندھ سے
جانے والی گیس پائپ لائن بند کر دینگے اور سوئی سدرن گیس کمپنی کو اپنی تحویل میں لے لیں
گے، آجکل گیس کے معاملے پر سندھ اور وفاقی حکومت کے درمیان شدید تناؤ ہے،
دونوں حکومتی وزراء کی جانب سے ایک دوسرے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے، پنجاب کے وزیر
قانون رانا ثناء اللہ نے تو یہ تک کہا ہے کہ وزیر اعلی سندھ میں گیس
بند کرنے کی طاقت ہی نہیں جس پر مراد علی شاہ نے سوئی سدرن کمپنی کو ایک ہفتہ کا وقت دیا
ہے،سندھ حکومت کی طرف سے ہمیشہ وفاقی حکومت کو یہ باور کروایا جاتا ہے
کہ وفاق کی طرف سے ترقیاتی منصوبوں میں سندھ کو نظر انداز کیا جاتا ہے اور
وفاقی حکومت کا تقریباََ بجٹ پنجاب پر خرچ کیا جاتا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے
وفاق کی طرف سے سندھ میں کوئی میگا پروجیکٹ تکمیل کے مراحل تک نہیں پہنچا
ہے، ایک موٹر وے حیدرآباد سے کراچی ہے وہ بھی سُپر ہائی وے کو صرف پالش کر کے
موٹر وے کا نام دے دیا گیا اور اس پر بھاری ٹول ٹیکس لگا دیا گیا ہے، حالانکہ
یہ ابھی مکمل بھی نہیں ہوا ہے پر دو مہینے پہلے وزیر اعظم کی طرف سے اسکا افتتاح کر دیا
گیا اس پر بھی سندھ حکومت کے شدید تحفظات ہیں، وزیر اعطم پاکستان میاں نواز
شریف پچھلے دو مہینوں سے سندھ کے لگاتر دورے کر رہے ہیں جس میں مختلف ترقیاتی اسکیموں
کو اعلان بھی کیا جا رہا ہے، جس میں حیدرآباد میں یونی ورسٹی اور انٹر نیشنل
ایئر پورٹ کا قیام، ٹھٹہ کے تمام دیہاتوں میں بجلی اور گیس کی فراہمی ، جیکب آباد، ٹھٹہ،
حیدرآباد میں ہیلتھ کارڈ اسکیم کا اعلان ، اسی طرح کراچی میں بھی بے تحاشہ ترقیاتی
اسکیموں کا اعلان کیا گیا،
سندھ حکومت نے ان اعلانات پر بھی وفاقی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا
ہے ، سندھحکومت کے مطابق یہ تمام اعلانات جھوٹ پر مبنی ہیں اور میاں نواز
شریف صاحب کو اب حکومت میں آنے کے چار سال بعد سندھ کیوں یاد آیا، اور سندھ
حکومت کا کہنا ہے کہ الیکشن سے ایک سال قبل ایسے اعلانات کر کے وہ سیاسی فوائد حاصل
کرنا چاہتے ہیں،