Tuesday, 28 March 2017

Government College Phuleli & Hyderabad Expo Center


گورنمنٹ کالج حیدرآباد کا اندرونی منظر
ایکسپو سینٹر حیدرآباد میں آخری نمائش


وارث بن اعظم
2K14/MC/102
بلاگ: ٹھنڈی ہواؤں کا شہر حیدرآباد

سندھ کا دوسرا بڑا شہر حیدرآباد جو کہ اپنی ٹھنڈی ہواؤں کی وجہ سے مشہور ہے، حیدرآباد کا ذکر ہو اور گورنمنٹ کالج پھلیلی کی بات نہ کی جائے تو یہ حیدرآباد کے ساتھ زیادتی ہو گی، گورنمنٹ کالج پھلیلی اکتوبرمیں اپنی تعمیر کے 100 سال مکمل کرنے والا ہے، اس کالج نے کئی نامور سیاستدان، انجینئر، استاد اور ماہرِ معاشیات پیدا کئے ، اس کالج کی بنیاد مس عینی بیسنٹ نے یکم اکتوبر 1917 کو سندھ نیشنل آرٹس کالج کے نام سے رکھی ، 1947 میں پاک بھارت تقسیم کے وقت یہ کالج بند ہو گیا تھا مگر حکومت پاکستان نے21جون1948میں اسے پھر سے کھولا اور نام گورنمنٹ کالج حیدرآباد رکھا ، یہ کالج قدیمی نہر پھلیلی کے نز دیک واقع ہے تو یوں یہ کالج گورنمنٹ کالج پھلیلی کہلانے لگا،کالج میں 21مختلف شعبے ہیں اسکے علاوہ ایک بڑا کرکٹ گراؤنڈ، بیڈمنٹن کورٹ، ٹیبل ٹینس روم، والی بال کھیلنے کی جگہ اور وسیع سر سبز گارڈن ہے، اس کالج کے طلبہ میں کئی ایسی شخصیات بھی شامل ہیں جنہوں نے آگے چل کر بہت شہرت حاصل کی اور اپنے مادرِ علمی کا نام روشن کیا جن میں سابقہ وزیر اعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف،سابق گورنر اسٹیٹ بینک عشرت حسین، مشہورِ زمانہ وائس چانسلر سندھ یونی ورسٹی مظہر الحق صدیقی، اداکارمحمد علی اور دیگر افراد شامل ہیں ، راجہ پرویز اشرف تو اپنی وزارت کے دور میں اپنی مادر علمی کا دورہ بھی کر چکے ہیں،پرنسپل ، پروفیسرز ، ایسوسی ایٹ پروفیسرز ، اساتزہ کی تعداد پر نظر ڈالی جائے تو اس وقت ان کی تعداد117کے قریب ہے اس کے علاوہ 70کے قریب دیگر اسٹاف جس میں کلرک، مالی، قاصد، نائب قاصد،لائیبریرین، کار پینٹر، سیکیورٹی گارد وغیرہ ہیں وہ شامل ہیں۔

حیدرآباد ایکسپو سینٹر نورانی بستی، پریٹ آباد میں واقع ہے، حیدرآباد ایکسپو سینٹر کی بنیاد2008میں سابق گورنر سندھ عشرت العباد نے رکھی، اپنی تعمیر کے بعد ایکسپو سینٹر میں کئی تاریخی نمائشوں کا اہتمام کیا گیا جن میں ناسہ انٹر نیشنل اور حیدرآباد چیمبر آف کامرس کی طرف سے لگائی جانے والی نمائش قابلِ ذکر ہے ، ایکسپو سینٹرایک وقت میں لوگوں کی آمدورفت کی وجہ سے مصروف ترین جگہ بن گیا تھا، پھر صوبائی اور ضلعی حکومت کی چپقلش کی وجہ سے تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے، اور اب ایکسپو سینٹر حیدرآباد ماضی کی علامت بن کر رہ گیا ہے، حکومت اور ضلعی حکام  سے گزارش ہے کہ اس پر نظرِ کرم ڈالی جائے تاکہ تاریخ میں ایکسپو سینٹر حیدرآباد ایک بار پھر اپنی آب و تاب کے ساتھ چمکے۔

No comments:

Post a Comment