صائمہ جروار لاڑکانہ کی زینب ۔۔۔۔
صائمہ لاڑکانہ کی ایک ننھی کلی جو مرجھا گئی ، جسے سنگسار کر نے کے بعد نا حق قتل کر دیا گیا ، کوئی نہیں بولتا اُس کے حق میں ، کوئی نہیں لکھتا
صائمہ کے درندوں جیسے قاتلوں کے خلاف ، نہیں لیتا کوئی سوموٹو ۔۔۔
ارے ظالمو صائمہ جروارکو بھی شہید کہ دو ،دے دو اُس کی ماں کو دلاسے کے جس طرح تم نے زینب کی ماں
کو دلاسے دیئے تھے کہ زینب شہید ہوئی ہے، کر لو جھوٹے وعدے ، آخر کب تک جھوٹ کی لاٹھی پکڑے رکھو گے، کیا قصور تھا اس ننھی پھول جیسی کلی کا کیا قصور تھا اُس کے گھر والوں کا صرف یہ کہ وہ ایک ایسے ملک کے رہائشی ہیں جہاں اس سے پہلے بھی نہ جانے کتنی صائمہ قتل کر دی گئیں ، نہ جانے کتنی صائمہ سنگسار کی گئیں ،کبھی زینب کے روپ میں کیا تم بھول گئے عمان فاطمہ کو، کیا تمھیں نہیں یاد فوزیہ ، کیا تمھیں نہیں یاداسمہ، تمھیں تو نور فاطمہ اور لائبہ بھی یاد نہیں ہونگی جنہیں سنگسار کرکے صائمہ ہی کی طرح بے دردی سے قتل کر دیا گیا، پچھلے ایک سال کے دوران اس طرح کے بارہ واقعات ہوئے ، ایک ہی عمر کی لڑکیوں کو نشانہ بنایا گیا، کیا کیا گیا اُن واقعات کا کچھ نہیں ۔۔۔ کسی نے بھی کیا خوب کہا ہے یہاں سب بکتا ہے تم دام تو بولو ۔۔
میں پوچھتا ہوں آج بے نظیر کے بلاول سے کہ زینب کے قتل کو پنجاب حکومت کے منہ پر طمانچہ کہا تھا ، صائمہ کا طمانچہ کس کے منہ پر مارو گے،بلاول صاحب صائمہ کا تو تعلق بھی لاڑکانہ سے ہے ، بے نظیر کے لاڑکانہ سے۔۔
صائمہ ایک پھول جیسی بچی نجانے کتنے خواب تھے اُس کی آنکھوں میں کیا کیا سوچا ہو گا اُس کے ماں باپ نے اُس کے لئے، بچے گھر کی رونق ہوتے ہیں ، گھر مہکتا ہے بچوں سے، نہ جانے کون سے انسان کی شکل میں بھیڑئیے ہیں ، کیسی حوس ہے یہ جو ان معصوم پھولوں کو کچل رہی ہے، ننھی صائمہ کے قتل کے دو زمیدار ہیں ایک وہ ظالم بھیڑئیے جنہوں نے صائمہ کو سنگسار کرکے ناحق قتل کیا دوسرے حکمران جو صائمہ کو سنگسار ہونے سے نہ روک سکے، پاکستان جو اسلامی نظرئیے کی بنیاد پر بنا تھا، کہاں گیا تمھارا وہ نظریہ، یاد نہیں تمہیں کہ حضرت عمر کے دل کو خوف اُن کا راتوں کو اس ڈر سے گھومنا کہ کوئی بھوکا نہ سوجائے، کہیں کوئی جانور ٹھوکر لگنے سے بھی زخمی نہ ہو جائے، سوال ہو گا تم سے بھی ایک ایک صائمہ کا کہ کیوں نہیں بچا سکے ، ایک ایک کا جواب دینا ہوگا،۔ خدارا اب بھی وقت ہے جاگ جاؤ ، کر لو ٹھوس اقدامات بنا دو کسی قاتل کو پکڑ کر عبرت کا نشان ، دے دو پھانسی اُسے بیچ چوراہے پر ، یہ صائمہ بھی کسی کی بیٹی ہے کسی کا لختِ جگر ہے اس صائمہ کو تو نہ بچاسکے اور نہ جانے کتنی صائمہ ایسی ہیں جنہیں یہ حوس کے پجاری نشانہ بنانا چاہتے ہیں ، بچالو اُنھیں ۔۔۔۔خدارابچالو ۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment