ایک جیالے کا اپنے قائد کے نام پیغام
مکرمی! اکیسویں صدی کے جدید دور میں بھی تھر پارکر کے صحرا میں تواتر سے بچے غذائی قلت کے باعث موت کی آغوش میں جارہے ہیں، ان اموات کو غذائی قلت سے جوڑ کر اصل مسئلے سے توجہ ہتائی جارہی ہے، تھر پارکر میں کم عمری کی شادی، زیادہ بچوں کی پیدائش، ستر، اسی سال کی عمر تک میں ماں بننا عام سی بات ہے، ان اموات پر قابو پانے کے لئے سب سے بڑی جو ضرورت ہے وہ عوام میں شعور اجاگر کرنا ہے، تھرپارکر ضلع سمیت اس کے گردونواح میں کوئی یونیورسٹی نہیں ہے، تھر کے بچے آج بھی پیلے اسکول میں تعلیم حاصل کرہے ہیں، حال ہی میں تھر کے کالے سونے سے پاکستان بھر کو روشن کرنے کی نوید سنائی گئی ہے ، جس کا باقائدہ افتتاح کرنے آپ تھر کے صحرا جائیں گے، بلاول بھٹو صاحب مجھے یاد ہے جب دیوالی کی خوشیاں منانے آپ نے عمر کوٹ اور الیکشن کے دنوں میں تھر کا دورہ کیا تھا تو تھریوں کا ایک سمندر امڈ آیا تھا، چیئرمین صاحب تھر میں شعور پیدا کرنے کے لئے آپ کو ہی عملی اقدام اٹھانا ہوں گے، تھریوں کو آپ سے بہت امیدیں وابستہ ہیں، تھر کو امداد کی نہیں یونیورسٹی کی ضرورت ہے، اسکولوں کی ضرورت ہے، میڈیکل، سائنس ، انجینئرنگ ، آرٹس کالجوں کی ضرورت ہے ، کیونکہ چیئرمین صاحب آکسفورڈ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ کو لازمی اندازہ ہوگا کہ کسی قوم کی تقدیر بدلنے کے لئے امداد نہیں شعور کی ضرورت ہوتی ہے۔
(وارث بن اعظم، حیدرآباد)
No comments:
Post a Comment