Tuesday, 14 August 2018

Pakistan Independence Day



ہمیں سوچنا ہوگا


ابھی تک پاؤں سے لپٹی ہیں زنجیریں آزادی کی
دن آجاتا ہے آزادی کا پر آزادی نہیں آتی

پاکستانی قوم نے اپنا بہترواں یوم آزادی خوب جوش و خروش سے منایا،گلی گلی،شہر شہر، گاؤں گاؤں تقریبات و ریلیوں کا انعقاد کیا گیا،منچلیں چودہ اگست کی رات بارہ بجتے ہی سڑکوں پر نکل گئے،حیدرآباد شہر کی بات کی جائے تو چودہ اگست کی رات جیسے ہی گھڑی کی سوئی بارہ پر آکر رکی تو شہر دھماکوں،پٹاخوں کی آواز سے گونج اٹھا، بات یہیں تک رہتی تو بہتر تھا پر فائرنگ کی آوازوں کے شروع ہوتے ہی ہم آزاد ملک کے شہری جنگی ماحول میں چلے گئے،گھروں میں بیٹھے بزرگ،اسپتالوں میں زیر علاج مریض،چھتوں پر سوئے ہوئے عوام فائرنگ کی آوازوں سے شدید خوف میں مبتلا ہو گئے اور اس آزادی کی خوشی میں کی جانے والی فائرنگ میں لطیف آباد یونٹ نمبرگیارہ کے علاقے ایوب کالونی موتی مسجد کے قریب چھبیس سالہ نوجوان اسدگھڑی کے بارہ بجتے ہی آزادی کی خوشی میں کی جانے والی فائرنگ کی زد میں آکر جاں بحق ہو گیااورکئی افراد اندھی گولی کا شکار ہوکر زخمی ہوگئے، اس کے علاوہ شہر کی مختلف شاہراہوں پر نوجوان ون وہیلنگ کرتے نظر آئے جس کے باعث بھی سینکڑوں نوجوان زخمی
ہوئے،
کون زمیدار ہے ان واقعوں کا؟
حالانکہ تیرہ اگست کو ہی حیدرآباد کی پولیس نے ایک سیکیورٹی پلان جاری کیا تھا جس کے تحت دو ہزار پولیس اہلکار، دو سو پولیس کمانڈوز سیکیورٹی پر معمور کئے گئے تھے اس کے ساتھ ساتھ شہر کے مختلف علاقوں میں رینجرز کی پینتیس اور پولیس کی بتیس چوکیان قائم کی گئی تھیں پھر کیوں یہ اندھے قاتل اسلحہ لے کر دندناتے رہے اورفائرنگ کی آوازوں سے شہر گونجتا رہا۔
کیا خوشیاں اس طرح منائی جاتی ہیں، کیادنیا میں صرف اکلوتا ملک پاکستان ہی آزاد ہوا ہے،کیا اسپاکستان کے لئے ہمارے سینکڑوں گمنام بزرگوں، نوجوانوں، خواتین، مردوں،بچوں نے اپنی جانوں کے نذرانے دئے تھے۔ ہمیں سوچنا ہوگا ۔۔۔۔۔۔