سندھ اسمبلی کے باہر طلبہ اور اساتذہ کا گروپ فوٹو |
Sunday, 14 January 2018
Wednesday, 10 January 2018
اور زینب ہار گئی
اور زینب ہار گئی۔۔۔۔
زینب کو بھی شہید کہ دو ،دے دو اُس کی ماں کو دلاسے کے زینب شہید ہوئی ہے، کر لو جھوٹے وعدے ، لے لو ایک اور نوٹس، آخر کب تک جھوٹ کی لاٹھی پکڑے رکھو گے، کیا قصور تھا زینب کا کیا قصور تھا اُس کے گھر والوں کا صرف یہ کہ وہ قصور کی رہائشی ہے جہاں اس سے پہلے بھی نہ جانے کتنی زینب قتل کر دی گئیں ، نہ جانب کتنی زینب سنگسار کی گئیں ، کیا تمھیں نہیں یادعمان فاطمہ، کیا تمھیں نہیں یاد فوزیہ ، کیا تمھیں نہیں یاداسمہ، تمھیں تو نور فاطمہ اور لائبہ بھی یاد نہیں ہونگی جو اس ہی شہر کی رہائشی تھیں اور سنگسار کرکے اسی بے دردی سے قتل کر دی گئیں ، ایک سال کے دوران اس طرح کے بارہ واقعات ہوئے ، ایک ہی عمر کی لڑکیوں کو نشانہ بنایا گیا،اسی شہر میں ہوئے نوٹس پر نوٹس لئے گئے، تین ڈی پی او بدلے گئے پر کیا ہوا کچھ نہیں ۔۔۔ کسی نے بھی کیا خوب کہا ہے یہاں سب بکتا ہے تم دام تو بولو ۔۔
زینب ایک پھول جیسی بچی نجانے کتنے خواب تھے اُس کی آنکھوں میں کیا کیا سوچا ہو گا اُس کے ماں باپ نے اُس کے لئے، بچے گھر کی رونق ہوتے ہیں ، گھر مہکتا ہے بچوں سے، نہ جانے کون سے انسان کی شکل میں بھیڑئیے ہیں ، کیسی حوس ہے یہ جو ان معصوم پھولوں کو کچل رہی ہے، زینب کے قتل کے دو زمیدار ہیں ایک وہ ظالم بھیڑئیے جنہوں نے زینب کو قتل کیا دوسرے تم ظالم حکمران جو زینب کو سنگسار ہونے سے نہ روک سکے، پاکستان جو اسلامی نظرئیے کی بنیاد پر بنا تھا، کہاں گیا تمھارا وہ نظریہ، یاد نہیں تمہیں کہ حضرت عمر کے دل کو خوف اُن کا راتوں کو اس ڈر سے گھومنا کہ کوئی بھوکا نہ سوجائے، کہیں کوئی جانور ٹھوکر لگنے سے بھی زخمی نہ ہو جائے، سوال ہو گا تم سے بھی ایک ایک زینب کا کیوں نہیں بچا سکے زینب کو ، ایک ایک کا جواب دینا ہوگا، خدارا اب بھی وقت ہے جاگ جاؤ اس زینب کو تو نہ بچاسکے اور نہ جانے کتنی زینب ایسی ہیں جنہیں یہ حوس کے پجاری نشانہ بنانا چاہتے ہیں ، بچالو اُنھیں ۔۔۔۔
Tuesday, 2 January 2018
Thank You Trump
شکریہ ٹرمپ (ایک معصومانہ سوال؟ ۔۔۔
ٹرمپ صاحب جسے شاید تقریباََ پوری دنیا ہی غلط گردانتی ہے پر آج میں سلام پیش کرتا ہوں ٹرمپ صاحب کوشکریہ ادا کرتا ہوں کہ اُن کی ایک ٹوئیٹ نے برسوں سے سوئی اور غلام بنی ہوئی قوم کو سوچنے پر مجبور کردیا ہے، جی ہاں یہاں بات ہو رہی ہے مسلم دنیا کے واحد ایٹمی پاور ملک پاکستان کی جو ایک طویل عرصے تک ایسے ملک کا غلام بنا رہا جس نے اُسے ہمیشہ جوتے کی نوک پر رکھا یہاں تک کہ کئی مواقع پر تو ٹھوکر مار کر گرانے کی بھی کوشش کی اور یہ کوششیں مختلف صورتحال میں ابھی تک جاری ہیں اور پاکستان جیسا ایٹمی پاور رکھنے والا ملک سب کچھ سمجھنے کہ باوجود با خوشی غلامی کرتا رہا حلانکہ شمالی کوریا جیسا ایک ڈھائی انچ کا ملک امریکہ کے ناک میں دم کر کے رکھتا ہے اور پاکستان اُس کے ہر ڈومور کے مطالبے پر سر تسلیم خم کر دیتا ہے، اب وقت ہے کہ حکمران اور قوم جاگ جائے ، اب وقت ہے کہ کشکول توڑ دیا جائے، یہی امریکہ ہے کہ جس کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہو کر کسی اور ملک کی جنگ ہم اپنے ملک میں کھینچ لائے ہزاروں فوجی ، بے قصور بچے ،بوڑھے، خواتین، مرد اور نہ جانے کتنی انمول شخصیات اس خانہ جنگی کا شکار ہو گئے، اور ہم یہ سوچ کر حقیقت سے عاری ہو جاتے ہیں کہ سب شہید ہو گئے ، کیا یہ شہادت ہے؟شہادت کہتے کسے ہیں؟صاحب جی شہادت لفظ دل کو بہلانے کے لئے تو بہت اچھا ہے پر جب آنکھوں پر پڑے پردے ہٹا دئیے جائیں تو لگ پتا جا تا ہے کوئی ہے ہمت والا توجھانک کر دیکھے پشاور اے پی ایس اسکول میں ہونے والی دہشت گردی میں جاں بحق ہونے والے پھولوں جیسے معصوم بچوں کے والدین کی آنکھوں میں ۔۔۔
کہ ایک ہی سوال نظر آئے گا کہ اُن کے بچے اسکول گئے تھے یا بارڈر پر؟ پڑھنے گئے تھے یا جنگ لڑنے؟ کوئی پوچھے سہون شریف دھماکوں میں جاں بحق ہونے والوں کہ لواحقین سے کہ اُن کے پیارے سہون شریف اپنے قلبی سکون کے لئے گئے تھے یا ٹکڑوں میں کٹ جانے؟ کوئی پوچھے داتا دربار، نشتر پارک، لیاقت باغ، کارساز میں ہونے والے دھماکوں میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے۔۔۔۔
چلو مان لیتے ہیں کہ یہ سب شہادتیں تھیں تو لاہور یوحناآباد میں جو معصوم لوگ جاں بحق ہوئے کیا وہ بھی شہید تھے؟ کیوں کہ میرے نظرئیے کے مطابق تو شہید صرف مسلمان ہی ہوتا ہے تو ان معصوم لوگوں کے لواحقین دل کو بہلانے کے لئے کونسا لفظ استعمال کریں؟ یہ تو صرٖ ف چند باتیں ہیں مسلم دنیا کے واحد ایٹمی پاور ملک کی تاریخ تو ایسے واقعوں سے بھری پڑی ہے ، یہ سب اُس ہی خانہ جنگی کا نتیجہ ہے کہ جس میں پاکستانی قوم بنا سوچے سمجھے ایک طویل عرصے تک پھنسی رہی، اور اب ایک ٹوئیٹ میں سب سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں ، اب وقت ہے فیصلے کرنے کا ، کیا ہوگا ملک کی معیشت تباہ ہو گی؟ دنیا بھر میں پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا؟ اقبال نے شاید ایسے ہی موقعوں کے لئے کہا تھا کہ خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا۔
Subscribe to:
Posts (Atom)